تحریر: محمد اقبال، سائینٹیفک آفیسر، مینگو ریسرچ سٹیشن شجاع آباد، ملتان،
اس وقت آم کے باغبان آم کے پودوں کو کورے سے بچانے کے لیے مختلف آزمودہ اور رائج سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ اگر کورے کے متعلق بنیادی معلومات اور اس سے بچاؤ کے لیے کی جانے والی تدابیر میں کچھ بنیادی باتوں کو مدنظررکھ لیا جائے تو اس سے ہم پودوں کو کورے اور سردی سے بہترین تحفظ دے سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ آم کے پودوں کے لیے قابل برداشت درجہ حرارت 4 ڈگری سینٹی گریڈ سے سے 46 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ 4 ڈگری سے کم اور 46 ڈگری سے زیادہ درجہ حرارت ہونے پر پر پودوں کو نقصان پہنچنا شروع ہو جاتا ہے جبکہ 23 سے 26 سینٹی گریڈ نشوونما کے لئے بہترین درجہ حرارت ہے۔
دوسرے یہ کہ ہماری فضا مختلف گیسوں، ذرات اور نمی کا مجموعہ ہے۔ کم درجہ حرارت پر فضاء میں موجود یہ نمی ہوا سے الگ ہو کر مختلف چیزوں پر گرنا شروع ہوجاتی ہے جسے شبنم کہتے ہیں لیکن اگر درجہ حرارت بہت کم ہو جائے یعنی چار ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی کم ہو جائے تو یہی پانی ہوا سے الگ ہونے کے بعد جم جاتا ہے جسے سے ہم کورا کہتے ہیں۔ مزید یہ کورا دو طرح کا ہوتا ہے ایک جسے ہم سفید کورا کہتے ہیں جو کہ عمومی طور پر نظر آتا ہے اور اس وقت بنتا ہے جب فضاء میں نمی کی مقدار کافی ہو، دوسرے کالا کورا جو ایسے علاقے جہاں ہوا میں نمی کی مقدار کم ہوتی ہے، ایسی صورت میں جب درجہ حرارت صفر ڈگری سے بھی نیچے گر جائے آئے تو پودوں کے پتوں میں موجود پانی جم جاتا ہے جس سے پتوں کی رنگت سیاہ ہو جاتی ہے اسے لئے اسے کالا کورا کہتے ہیں۔
تین طرح کے حالات ایسی نشانیاں ہیں جو کورا پڑنے کا اشارہ دیتی ہیں۔ ایک جب سردیوں میں دن کے وقت شمال کی سمت سے ٹھنڈی ہوا چلے دوسرے شام کے وقت ہوا رک جائے اور ساری رات ساکن/رکی رہے اور تیسرے رات کو مطلع صاف ہو یعنی بادل نہ ہوں۔ ان حالات میں کورا پڑنے کے چانسس زیادہ ہوتے ہیں۔
ویسے تو کورے کا خطرہ شروع دسمبر سے وسط فروری تک رہتا ہے ہے لیکن وسط دسمبر سے آخر جنوری تک زیادہ امکان ہوتا ہے۔
ایسے پودے جن کی جسامت چھوٹی ہو، جن پر نئی منزلیں غیر پختہ ہوں اور وہ پودے جو کمزور ہوں کورے کے نقصان کی لپیٹ میں عمومی طور پر آتے ہیں۔
کورے سے چھوٹے پودے بعض اوقات مر جاتے ہیں۔ بڑے پودوں کی ایسی شاخیں جو زمین کے قریب ہو وہ بھی کورے کی زد میں آجاتی ہیں اور چھوٹے پودوں کے تنے کی چھال اوقات پھٹ جاتی ہے۔
کورے سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کو ہم دو حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ سردی سے پہلے سردی برداشت کرنے کے لیے پودوں کو تیار کرنا
دوسرا سردی کے دنوں میں سردی سے بچاؤ کے لیے مختلف تدابیر اختیار کرنا جن کی تفصیل یہ ہے۔
1۔ پودے کی چھتری کے عین نیچے والی جگہ کو صاف رکھیں۔
2۔ بڑے باغات میں زمین کو گھاس وغیرہ سے صاف رکھیں تاکہ دن کے وقت میں زیادہ سے زیادہ سورج کی گرمی مٹی میں جذب ہو سکے۔ کورے کی متوقع راتوں میں ہلکی آب پاشی بھی کر سکتے ہیں۔
3۔ چھوٹے پودوں کے تنوں پر پرالی یا گھاس وغیرہ باندھیں۔
4۔ پانچ، چھ فٹ کے پودوں پر پانچ سے سات فیصد چونے کے محلول کا سپرے کریں۔ لیکن 5 فٹ سے کم پودوں کےلئے یہ تدبیر زیادہ کار آمد نہیں ہے مزید یہ کہ اس طریقہ میں چونے کی ایک تہہ پتوں پر بن جاتی ہے جس سے روشنی ی پتوں میں نہیں جا سکتی اور ضیائی تالیف کا عمل بھی رک جاتا ہے اور بارش وغیرہ ہونے کی صورت میں یہ دُھل جاتی ہے۔ سردی کا موسم گزرنے پر اسے دور نہ کیا جائے تو بھی یہ نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
5۔ نرسری یا باغات میں لگائے گئے چھوٹے پودوں کو جو ابھی پانچ فٹ تک کی اونچائی تک نہیں پہنچے شیشم، فالسہ یا کسی بھی درخت کی شاخوں سے اس طرح ڈھانپ دیں کہ پودے کی جنوبی سائیڈ کھلی رہے تاکہ دن کے اوقات میں روشنی اور تپش پودے تک پہنچتی رہے۔ یاد رہے کہ یہ شاخیں پودے کے ساتھ ڈائریکٹ نہ باندھیں بلکہ چھتری نما قبّہ بنائیں۔ اس کوّر کے اندر خالی جگہ ضرور رکھیں اور اس میں گھاس وغیرہ نہ ہونے دیں۔ (جیسے کہ تصویر میں دکھایا گیا ہے) اس طریقہ سے پودے کورے اور سردی کے اثرات سے بچ تو جاتے ہیں لیکن کچھ پتے اور پودے کو ایک شاک ضرور لگتا ہے۔
6۔ چھوٹے پودوں کی صحت برقرار رہے اور سردی کا موسم گزرنے پر جلد ہی بڑھوتری کی طرف جل پڑیں اس کے لئے ٹرانسپیرنٹ/ شفاف پلاسٹک سے پودوں کو کور/ ڈھانپنا بہترین طریقہ ہے۔ اس طریقہ میں شاپر کو سہارا دینے کے لیے پودے پر دو لچکدار شاخیں جن کے پتے اور سائیڈ والی چھوٹی شاخیں اتار دی گئی ہوں کی مدد سے پودے کے گرد سپورٹ کے لیے لگا لیں۔ (جسے تصویر میں دکھایا گیا ہے)۔ پودے کی اونچائی سے ایک فٹ زیادہ چوڑائی کا شاپر لیں اور پودے پر شاخوں سے بنائی گئی سپورٹ کے گرد گھما کر لپیٹ دیں۔ اس کے لئے کتنی لمبائی کا شاپر چاہیے وہ معلوم کرنے کے لیے پودے کی چوڑائی کی پیمائش کر لیں۔ اور 3.14 سے ضرب دیں لیں۔ مثلاً اگر پودے کی چوڑائی تنے سے ایک طرف ایک فٹ اور دوسری مخالف طرف بھی ایک فٹ ہے تو اس طرح پودے کی چوڑائی 2 فٹ ہوئی لہذا
2 * 3.14 = 6.28
یعنی تقریبا سات فٹ لمبائی کا شاپر کافی ہوگا۔
شاپر کو سہارا دینے والی سپورٹ کے گرد چکر دیکر لپیٹ کر اوپر سے باندھ دیں جبکہ نیچے زمین سے پودے کے تنے سے ایک فٹ کا فاصلہ رکھتے ہوئے مٹی ڈال کر ہلکا ہلکا سا دبا دیں تاکہ ہوا سے شاپر ہلتا نہ رہے۔ شاپر میں شمالی اور جنوبی سائیڈوں میں سوراخ لازمی کریں تاکہ زیادہ گرمی ہونے کی صورت میں اندر کا ماحول ہیٹ نہ کر جائے۔ اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ پودے کے پتے شاپر سے لگے/جڑے ہوئے نہ ہوں کیونکہ ایسے پتے خراب ہو جاتے ہیں۔ اس کور کئے گئے پودے کے اندر والی جگہ صاف ہو، کوئی گھاس یا جڑی بوٹی نہ ہو کیونکہ یہ صاف جگہ ہی دن کی گرمی کو اپنے اندر جذب کر کے پودے کے لئے اچھا ماحول بنائے گی۔
سردی سے بچاؤ کیلئے آم کے چھوٹے پودوں کو درختوں کی ٹہنیوں سے یا پلاسٹک سے کور کریں ، ان تین بنیادی باتوں کا خیال ضرور رکھا جائے۔
1- پودے کے ساتھ ڈیڑھ/دوفٹ زمین کو بھی ضرور ڈھانپیں۔
2- جنوب کی طرف سے روشنی کیلئے راستہ رکھیں تاکہ روشنی کورنگ کے اندر زمین تک پہنچ سکے۔
3- کورنگ میں 30% سے زیادہ خلا نہ ہو۔
دن کے وقت سورج کی روشنی سے کورنگ کے اندر زمین گرم ہوتی ہے اور یہ رات کو حرارت خارج کرتی ہے مگر کورنگ سے ٹکرا کر یہ حرارت واپس زمین کی طرف آتی ہے اور یوں کورنگ کے اندر رات کو ماحول زیادہ ٹھنڈا نہیں ہو پاتا اور پودے سردی سے بچ جاتے ہیں۔
4۔ کورنگ کے اندر زمین کا صاف ہونا انتہائی ضروری ہے۔

(کچھ طریقے ایسے رائج ہیں، تصاویر میں دکھایا گیا ہے، جن میں بظاہر تو پودوں کو ڈھانپ دیا جاتا ہے لیکن بجائے فائدے کے الٹا نقصان کا باعث بنتے ہیں مثلاً گٹو سے ڈھانپنا وغیرہ)

Leave a Reply