۱-حافظ محمد کاشف(شعبہ ہارٹیکلچر، جامعہ زرعیہ فیصل آباد )
۲-مجاہد علی (شعبہ ہارٹیکلچر ،جامعہ سرگودھا)
گلاب کا پھول تجارت کا اہم ذریعہ ہے۔ چھوٹے کاروباری افراد سے لے کر بڑے ادارے اس کی تجارت سے جڑے ہوئے ہیں۔گلاب کی صنعت سے وابستہ افراد کیلئے مفید معلومات تفصیل کے ساتھ درج ذیل ہیں۔ گلاب مختلف قسم کی آب و ہَوا اور مختلف قسم کی زمین میں اگائے جاتے ہیں۔ گلاب اپنی خوبصورتی کی وجہ سے پسند کیے جاتے ہیں اس کے علاوہ ان میں خوشبو بھی پائی جاتی ہے۔ گلاب کو کوئین آف فلاوز کہا جاتا ہے۔ گلاب کو مختلف خصوصیات کی بنا پر گروپوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ مثلاً ہائبرڈ ٹی روز، فلوری بنڈا، مینی ایچرز اور بیلیں۔ دنیا میں گلاب کی 20 ہزار سے زائد اقسام ہیں۔گلاب بطور کٹ فلاور بہت اہمیت کا حامل ہے۔ دنیا میں یہ بہت بڑی مقدار میں درآمد اور برآمد کیا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ گلاب اور دوسرے پھول ہالینڈ برآمد کرتا ہے۔ جرمنی سب سے زیادہ گلاب درآمد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ فرانس، برطانیہ، سوئٹزر لینڈ، امریکہ اور یورپی یونین کے ممالک میں کافی مارکیٹ ہے۔ ہائبرڈ ٹی گلاب تقریباً دنیا کے تمام ممالک میں اگایا جاتا ہے لیکن چند اہم ممالک جہاں ہائبرڈ ٹی گلاب اُگایا جاتا ہے درج ذیل ہیں۔ ہالینڈ، جرمنی، یو ایس اے، برطانیہ، فرانس، اٹلی، جاپان، سوئٹزر لینڈ، کینیا، زمبابوے، اسرائیل، کولمبیا، انڈیا، نائجیریا، یوگنڈا اور تنزانیہ ۔
جگہ کا انتخاب:
۔جہاں گلاب لگانا ہو وہاں کم از کم چھ گھنٹے دھوپ پڑنی چاہیے، پودے درختوں سے دور لگانے چاہئیں تاکہ ان پر سایہ نہ پڑے۔ ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں پودے گرمی اور سردی کی شدت سے بچ سکیں۔
آب و ہوا:۔ معتدل درجہ حرارت اور سورج کی روشنی مناسب مقدار میں پودے کی بڑھوتری اور پھولوں کی پیداوار حاصل کرنے کےلئے بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ گلاب بڑے سخت جان ہوتے ہیں ان کو سردی سے بچانے کی ضرورت نہیں ہوتی البتہ گرمیوں میں زیادہ ٹمپریچر ہو تو اچھی پیداوار نہیں دیتے۔ گلاب کے لئے موزوں ٹمپریچر 20 تا 25 سینٹی گریڈ ہے۔ اگر درجہ حرارت 28 سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو گا تو پیداوار میں کمی واقع ہو گی۔
زمین کا انتخاب و تیاری:۔
جہاں گلاب لگانا ہو وہاں کی زمین بھربھری، زرخیز اور اچھے نکاس والی ہو۔ زمین کا تعامل (pH) 6 سے 6.5 تک ہونی چاہیے، سخت زمین پر گلاب کامیاب نہیں ہوتا ہے۔ گلاب کے لئے زمین کی تیاری موسم گرما میں کریں تاکہ دھوپ خوب لگے اور موسم برسات میں بارش کے بعد زمین اچھی طرح تیار ہو جائے۔ زمین اڑھائی فٹ گہرائی تک کھود کر اسے تیار کریں۔ پودے لگانے کے لئے 2 فٹ x 2 فٹx 2 فٹ سائز کے گڑھے کھودیں۔ اوپر والی 1 فٹ مٹی الگ کریں اور نیچے والی 1 فٹ مٹی دوسری طرف رکھ لیں۔ پودے لگانے سے کم از کم ایک ہفتہ پہلے گڑھے کھودیں۔ گڑھوں کو کھلا چھوڑ دیں تاکہ روشنی اور ہَوا سے زمین کو فائدہ پہنچے۔ اس کے بعد گڑھا بھرنے کے لئے اوپر والی 1 فٹ مٹی 50 فیصد، گوبر کی کھاد 20 فیصد، پتوں کی کھاد 20 فیصد اور 10 فیصد بھل کا آمیزہ تیار کریں اور اس کو پودے لگانے کے لئے گڑھوں میں استعمال کریں۔
اقسام:۔
کارڈینل، کوئین الزبتھ، پیراڈائز، اینجلیق، فرسٹ ریڈ، گولڈ میڈل، لیڈیز فرسٹ، گولڈن ٹائم، ایمرلڈ گرین، فریگرنٹ کلاوڈ، آئس برگ، کلیڈئیر، روزی چیک، فارمولاون، تبت، کلاسک، بلیک بکارا، لوگیم، منڈیل اور اینجلیق نیو ریڈ وغیرہ اس کی اقسام ہیں۔
پودے لگانے کا موسم :۔ گلاب کے پودے نومبر سے فروری تک لگائے جا سکتے ہیں۔
زمین میں پودے لگانا:۔
پہلے سے کھودے گئے گڑھوں میں تیار شدہ مٹی کا آمیزہ ڈالیں۔ پودے کو گڑھے میں سیدھا کھڑا کریں اور مٹی ڈالتے جائیں۔ پودے کے تنے کے ساتھ کی مٹی تھوڑی اونچی رکھیں۔ پودے کے ارد گرد مٹی کو اچھی طرح دبا دیں تاکہ زمین میں ہوا نہ رہ سکے۔ پیوند والے مقام کو زمین سے ایک تا دو انچ نیچے رکھیں۔ پودے ہمیشہ دوپہر کے بعد لگائیں تاکہ پودا گرمی کی شدت سے بچ جائے اور رات گزرنے تک وہ اپنا نظام بحال کر سکے۔
پودوں کا فاصلہ:
۔ہائبرڈ ٹی گلاب کے لئے پودے سے پودے کا فاصلہ 2.5 فٹ تا 3 فٹ ہونا چاہیے جبکہ قطار سے قطار کا فاصلہ بھی اتنا ہی رکھیں تاکہ پودوں کی گوڈی اور دوسرے کام آسانی سے ہو سکیں۔
پودوں کو پانی دینا:۔
زمین میں پودے لگانے کے بعد فوراً پانی دینا چاہیے۔ گلاب کو بڑھو تری کے لئے پانی کی کافی ضرورت ہوتی ہے۔ پانی کی مقدار اور تعداد کا دار و مدار زمین کی قسم اور موسم پر ہوتا ہے۔ گرمیوں میں ہفتہ میں دو دفعہ پانی دیں اور سردیوںمیں ایک ہفتہ یا دس دن بعد پانی دیں۔
پودوں کو کھاد دینا:۔
پودے لگانے سے کم از کم ایک مہینہ پہلے گوبر کی کھاد5 ٹرالی فی ایکڑ کے حساب سے زمین میں ڈالیں۔ ہر سال شاخ تراشی کے وقت چار کلوگرام گوبر کی کھاد فی پودا ڈالیں۔ اس کے علاوہ کیمیائی کھاد بحساب 40 گرام فی پودا ڈلیں۔ 10-10-10 یا 12-12-12 (نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش) کی نسبت والی کیمیائی کھاد استعمال کریں۔ کیمیائی کھاد تین خوراکوں میں استعمال کریں۔ پہلی خوراک جنوری میں دیں، دوسری خوراک جب موسم بہار کے پھول ختم ہوں اور تیسری خوراک وسط جولائی میں دیں، 15 اگست کے بعد کھاد نہ دیں۔
شاخ تراشی:۔
اچھی پیداوار حاصل کرنے کےلئے ہر سال پودوں کی شاخ تراشی کریں۔ شاخ تراشی کے وقت تمام بیمار، کمزور اور سوکھی ہوئی شاخیں کاٹ دیں۔ شاخ تراشی سے بڑھوتری اچھی ہوتی ہے، ہَوا اور روشنی کا گزر آسانی سے ہوتا ہے۔ ہائبرڈ ٹی روز میں درمیانی شاخ تراشی کریں۔ ایک شاخ پر5 سے 7 آنکھیں چھوڑ کر شاخ تراشی کریں۔ شاخ کو کونپل کے 1/4 انچ اوپر سے کاٹیں اور کونپل کی مخالف سمت سے کاٹیں۔ زیادہ تر گلاب کی شاخ تراشی موسم سرما یا بہار میں کی جاتی ہے، اگر شاخ تراشی موسم خزاں یا شروع موسم سرما میں کی جائے تو نئی پھوٹ جلد بنے گی اور کورے سے بُری طرح متاثر ہو گی۔ اس لئے سرد علاقوں میں شاخ تراشی تاخیر سے کی جاتی ہے
۔ زمین سے نکلنے والی شاخیں کاٹنا:
۔پیوند کے مقام سے نیچے تنے پر یا زمین سے شاخیں نکل آتی ہیں، یہ شاخیں روٹ سٹاک سے نکلتی ہیں یہ کارآمد نہیں ہوتیں اس لیے وقتاً فوقتاً ان شاخوں کو کاٹتے رہیں
۔گوڈی کرنا:
زمین کو نرم رکھنے اور جڑی بوٹیاں ختم کرنے کے لئے ہلکی گوڈی کریں، زیادہ گہری گوڈی نہ کریں کیونکہ پودے کی جڑیں کٹ جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔
غنچوں کی تعداد کم کرنا:۔
یہ طریقہ ہائبرڈ ٹی گلاب میں استعمال کیا جاتا ہے، اس سے غنچوں کی تعداد کم ہوتی ہے لیکن پھولوں کی کوالٹی اچھی ہوتی ہے۔ اس میں مناسب غنچوں کا انتخاب کر کے باقی غنچوں کو توڑ دیا جاتا ہے جس سے پھول کاسائز اور ٹہنی کی لمبائی بڑھ جاتی ہے۔
بیماریاں اور ان کا انسداد:۔
گلاب پر مائیلڈیو، بلیک سپاٹ، رسٹ اور ڈائی بیک جیسی بیماریاں حملہ آور ہوتی ہیں۔ ان کے حملہ کی صورت میں ریڈو مل، ڈائی تھین، مینکوزیب، ایکروبیٹ یا کلپر بحساب 1 گرام فی لٹر پانی میں حل کر کے سپرے کریں۔
کیڑوں کا حملہ:۔
گلاب پر ایفڈ، جیسڈ، تھرپس، ریڈ سپائیڈر، مائٹس اور دیمک کا حملہ ہوتا ہے۔ پودے پر ایفڈ، جیسڈ، تھرپس، ریڈ سپائیڈر یا مائٹس کے حملہ کی صورت میں کلورو پائیری فاس، میٹا سسٹاکس، کونفیڈور، میتھا ڈاکسن یا میتھا میڈو فاس بحساب 2 ملی لٹر فی لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔ دیمک کے حملہ کی صورت میں ٹیناکل، کلورو پائیری فاس یا ڈرسبین بحساب 2 ملی لٹر فی لٹر پانی میں ملا کر زمین میں ڈالیں۔پھول کاٹنا:۔
پھول صبح یا شام کے وقت برداشت کریں۔ پھول کی ڈنڈی 40 سینٹی میٹر سے90 سینٹی میٹر تک رکھیں۔ کٹائی کے فوراً بعد پھولوں کو صاف پانی میں رکھ دیں تاکہ پھول مارکیٹ پہنچنے تک تروتازہ رہیں۔