(حافظ محمد کاشف (شعبہ ہارٹیکلچر، جامعہ زرعیہ فیصل آباد) ‘ مجاہد علی (شعبہ ہارٹیکلچر، جامعہ سرگودھا
پھول کسے اچھے نہیں لگتے؟ پھولوں سے ہر کوئی پیار کرتا ہے۔ پھولوں کی زندگی انتہائی مختصر ہوتی ہے۔ جونہی انہیں شاخ یا ٹہنی سے جدا کیا جائے چند گھنٹوں بعد مرجھا جاتے ہیں۔ فروری کے وسط سے لے کر مارچ تک جب بہار کا موسم شروع ہوتا پارکوں میں رنگ برنگے پھول دیکھ کر آنکھوں کو ٹھنڈک اور تازگی محسوس ہوتی ہے۔ بچے ہوں یا بڑے پھولوں سے محبت اور وابستگی یقینی امر ہے۔ پھولوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاتا ہے کہ خوشی کے موقع پرگلاب کے پھول کی پتیاں نچھاور کی جاتی ہیں مختلف پھولوں سے بھرا گلدستہ پیش کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی بیمار ہو تو تیمارداری کے مواقع پر رنگ برنگے پھولوں کاگلدستہ پیش کیا جاتا ہے۔ شادی بیاہ کے مواقع ہوں تو دولہے اور براتیوں کے استقبال کے لئے پھول کی پتیاں نچھاور کی جاتی ہیں جبکہ دولہے کو پھولوں کے ہار پہنائے جاتے ہیں۔سرکاری و غیر سرکاری سکولوں میں جب سالانہ تقریب ہوتی ہے تو ننھے منے طالب علم مہمان خصوصی کو پھلوں کاگلدستہ پیش کرتے ہیں۔ پھول خوشی کی علامت ہیں‘ رنگ برنگے خوشبودار پھولوں کے گملے گھروں کی خوبصورتی کا باعث بنتے ہیں۔ جب کسی ملک کی نامور شخصیت غیر ممالک جاتی ہے تب بھی بچے شوق سے گلدستہ پیش کرتے ہیں گویا اپنے ملک کی طرف سے خوشی اور چاہت کا اظہار کرتے ہیں۔ پھولوں کی قدر وہی جانتا ہے جو ان میں گہری دلچسپی رکھتا ہو۔ مختلف اداروں کی طرف سے پاکستان کے کئ شہروں میں سالانہ پھولوں کی نمائش بھی ہوتی ہے جس میں نامور شخصیات کو مدعو کیا جاتا ہے۔اس سے پھولوں کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتاہے۔موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی پھول پورے آب و تاب کے ساتھ اپنے جوبن پر ہوتے ہیں۔ ہمارے پیارے ملک پاکستان کے مختلف شہروں میں موسم بہار کا آغاز فلاور شو‘ پھولوں کی نمائش کے ساتھ کیا جاتا ہے اور فن باغبانی کو پھولوں اور پودوں کے ساتھ اپنی محنت اور جذبے کے اظہار کا موقع ملتا ہے۔ باغبانی کا فن ہر شخص کی تھکن دور کرتا ہے اور بچوں کے ساتھ اس کی حوصلہ افزائی کرنے کا یہ ایک اچھا مشغلہ ہے۔ فلاورز شو(پھول میلہ) کے ذریعے عوام اور خصوصاً بچوں کے ذہن میں اپنے باغ کو خوبصورت بنانے کا خیال بھی ذہنوں میں آتا ہے۔فطرت کے حسین رنگ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی نگاہوں کے لئے قدرت کی صورت میں پیدا کئے ہیں‘ رم جھم کے موسم میں سیاہ بادلوں سے جھانکتی ہوئی قوس و قزاح کے سات رنگ ہوں یا بہار کے موسم میں زمین پر بچھے ہوئے سبزے کی چادر ،خوبصورت پھول دیکھ کر اللہ تعالیٰ کی شان یاد آ جاتی ہے۔ پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی کی طرف سے شہر کی تمام شاہراہوں کے ارد گرد ہریالی کی چادر بچھی نظر آتی ہے جس میں پھولوں کے دلفریب مناظر لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔ شہر کے مختلف باغات اور پارکوں میں پھولوں کی نمائشوں سے بہار کا حسن اور بھی دوبالا ہو جاتا ہے جبکہ جامعہ زرعیہ فیصل آباد میں شعبہ ہارٹیکلچر کی جانب سے سال میں دو مرتبہ بڑی سطح پر پھولوں کی نمائش کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت یوں تو کائنات کی ہر شئے سے عیاں ہے لیکن خوش رنگ و خوشنما پھول قدرت کی صناعی کا بہترین مظہر ہیں جو خوبصورتی ،دلکشی،اور وابستگی کا باعث بنتی ہیں، قدرت نے پھولوں میں نہ صرف خوبصورتی بلکہ خوشبو پیدا کی جو دل ودماغ کو معطر کر دیتی ہے اس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔رنگوں کی بہاریں بکھیرتے اور خوشبو لْٹاتے پھول اس کائنات کا اصل حسن ہیں جو زمین کا زیور ہی نہیں بلکہ گھروں کی شان،محفلوں کی خوبصورتی کی علامت بھی ہیں۔رنگوں میں جادو ہے اور پھولوں کی رنگینی انسان کی عادات ،مزاج اور شخصیت پر خاصی حد تک اثر انداز ہوتی ہے اور اس سائینسی دور میں بھی پھولوں اور رنگوں کی پراسراریت پر بہت کچھ دریافت کیا جا چکا ہے اور یہ بات بھی ثابت ہوچکی ہے کہ پھولوں اور رنگوں کی پسندیدگی انسانی فطرت کے بہت سے پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہے۔پھول اظہار کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں جن کے ذریعے ہم اپنے دلی جذبات و احساسات دوسروں تک باآسانی پہنچا سکتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ مدِ مقابل بھی پھولوں کی خاموش زبان اور ان کے ذریعے پیغامات کی ترسیل کو بخوبی سمجھتا ہو۔یعنی اگر کسی کو سْرخ گلاب کا تحفہ پیش کیا جائے تو سمجھ لینا چاہیئے کہ تحفہ دینے والا محض گلاب پیش نہیں کر رہا ہے بلکہ خوشی اور بھائی چارے کا اظہار بھی کررہا ہے یا اپنی چاہت سے آپ کو آگاہ کرنا چاہ رہا ہے۔اسی طرح سفید پھولوں مثلاً چنبیلی،گْلِ یاسمین اور موتیا کا تحفہ دینے والے پاکیزہ جذبات و احساسات کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں۔زرد رنگ کے پھول بہار میں کھلتے ہیں اکثر لوگ اسے منفی جذبات کا مظہر سمجھتے ہیں۔نیلے رنگ کے پھول ایک سچّے دوست کی دوستی کا اقرار ہوتے ہیں۔یعنی پھول اپنی خاموش زبان سے ان تمام جذبوں کا اظہار کر دیتے ہیں جنہیں بیان کرنے کے لئے الفاظ تلاش کرنا پڑتے ہیں۔پھولوں کی خوشبو ماحول کو معطّر کرکے انسانی ذہن پر بڑے گہرے اثرات مرتب کرتی ہے ،ایسے اثرات جو ذہنی اور جسمانی بلکہ دلی مسرت کا باعث ہوتے ہیں۔پھولوں کی بدولت پیدا ہونے والے پاکیزہ جذبات روحانی آسودگی کا سبب بنتے ہیں اور ان کی رنگت کے علاوہ بھینی بھینی مہک اعصاب کو پْر سکون بنا دیتی ہے۔پھول اپنے اندر اتنی قوت رکھتے ہیں کہ اِنہیں سونگھنے اور چھونے سے اعصاب پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں بلکہ بعض اوقات پھولوں کو صرف دیکھ کر ہی دل باغ باغ ہوجاتا ہے اورچڑچڑا پن میں تبدیلی آجاتی ہے موڈبدل جاتا ہے اور بیماروں کا شفا یابی کا احساس ہونے لگتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ بیماروں کو عام طور پر پھولوں کا تحفہ پیش کیا جاتا ہے۔بعض دوسری چیزوں کی طرح انسانی شخصیت پر پھولوں کے بھی بڑے گہرے اثرات ہوتے ہیں،آپ بھی اپنی پسند کے رنگ برنگے اور مہکتے پھولوں میں اپنی شخصیت کا عکس تلاش کر سکتے ہیں۔